(ایجنسیز)
طرابلس: نائیجر نے لیبیا کے مقتول آمر معمر قذافی کے بیٹے کو لیبیا حکام کے حوالے کر دیا ہے، ساتھ ہی حکومت کی اتحادی ملیشیا کی تحویل میں ان کی تصاویر جاری کی گئی ہیں۔
حکومت نے کہا ہے کہ سعدی دو ہزار گیارہ میں معمر قذافی کے خلاف بغاوت میں ان کی ہلاکت کے بعد صحارا ریگستان کے ذریعے نائیجر فرار ہو گئے تھے۔
طرابلس انقلابی بریگیڈ کی طرف سے فیس بک پر پانچ تصاویر شائع کی گئی ہیں جس میں انہوں نے نیلا ٹریک سوٹ پہنا پوا ہے۔ ایک تصویرمیں وہ گھٹنوں کے بل ہیں اور الیکٹرک ریزر سے ان کے بال کاٹے جارہے ہیں۔
لیبیا کی حکومت نے کہا ہے کہ قیدیوں کے ساتھ بین الاقوامی معیار کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔
سعدی لیبیا فٹبال فیڈریشن کے سربراہ اور کھلاڑی کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔
پلے بوائے فٹبالر مئی انیس سو تھہتر میں پیدا ہوئے وہ دو ہزار گیارہ میں ریگستان فرار ہو گئے تھے۔
انٹرپول نے ان کی گرفتاری کیلئے ریڈ نوٹس جاری کیا تھا۔ ان پر لیبیا کی فٹبال فیڈریشن کی سربراہی کے دور میں طاقت اور مسلح دھمکیوں کے ذریعے زمینوں پر غیر قانونی قبضہ کا الزام ہے۔
لیبیا نے متعدد بار نائیجر سے سعدی کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا جسے نائیجرنے ستمبر دو ہزار گیارہ میں انسانی
ہمدردی کی بنیادوں پرپناہ دی تھی ۔ نائیجر کا اصرار ہے کہ ان کے پاس ناکافی گارنٹی ہے کہ لیبیا کے نئے حکمران ان پر منصفانہ انداز میں مقدمہ چلائیں گے۔
سعدی پر اقوام متحدہ کی طرف سے سفری پابندیاں بھی ہیں اور ان کے اثاثے بھی منجمد ہیں۔
دو ہزار گیارہ کی بغاوت میں قذافی کے تین بیٹے ہلاک ہو گئے تھے ان میں معتصم بھی شامل ہیں جنہیں باغیوں نے سرتے میں قذافی کی ہلاکت کے روز مار ڈالا تھا۔
انہیں طرابلس کے مشرق میں دو سو پندرہ کلو میٹر دوری پر ریگستان میں خفیہ مقام پر دفن کر دیا گیا تھا۔
ان کے ایک اور بیٹے سیف العرب اپریل دو ہزار گیارہ میں نیٹو فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے تھے اس سے کچھ مہینوں پہلے ان کے بھائی خامس بغاوت کے عروج میں لڑائی میں مارے گئے تھے۔
بچ جانے والے قدافی قبیلے کے کئی اہم اراکین جن میں ان کے سابق وارث سیف الاسلام بھی شامل ہیں بین الاقوامی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں، جنہیں مشرقی لیبیا میں زنتن ملیشیا نے حراست میں لے لیا تھا۔
سابق اولمپک کمیٹی کے چیف محمد اور ہنیبل کو یقین ہے کہ قذافی کی بیوہ صفیہ اور بیٹی عائشہ الجزائر میں ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ سعدی کے ساتھ سابق حکومت کے تیس اہم افسر بھی نائیجر گئے تھے لیکن ان کے مطابق مزید معلومات نہیں مل سکی ہیں۔